سیف الدین قلاوون (سلطان مصر)

سیف الدین قلاوون (سلطان مصر)

سیف الدین قلاوون کا تعارف
  • سیف الدین قلاوون (المنصور قلاوون)2221ء میں پیدا ہوئے۔
  •  آپ نے 68 برس عمر پائی اور آپ کی وفات 6ذوالقعدہ 689ھ (1290 ء)میں ہوئی۔
  • آپ کو المنصور، الالفی، الصالحی کے لقبوں سے بھی پکارا جاتا رہا ہے۔
  • سیف الدین قلاوون نے مصر اور شام پر حکومت کی۔
  • آپ بحری مملوکوں ساتویں اور مملوکوں کے دوسرے ممتاز حکمران تھے  (مصر و شام کے غلام بادشاہوں کو مملوک کہا جاتا ہے کیونکہ عربی میں مملوک غلام کو کہتے ہیں۔ یہ دو خاندانوں میں تقسیم تھے ایک خاندان بحری مملوکوں کا تھا جنہوں نے 647ھ سے 784ھ تک حکومت کی............دوسرا خاندان برجی مملوکوں کا تھا جنہوں نے 784ھ سے 922ھ تک حکومت کی۔۔۔۔۔۔بحری مملوک نسلا زیادہ تر ترک اور منگول تھے۔ یہ ملک صالح ایوبی کے غلام تھے اور چونکہ ان کو دریائے نیل کے کنارے آباد کیا گیا تھا اس لیے ان کو بحری مملوک کہا جاتا تھا۔ برجی مملوک زیادہ تر قفقاز کے رہنے والے سرکیشی غلام تھے۔ یہ بحری مملوکوں کے بادشاہ قلاوون کے حفاظتی دستے سے تعلق رکھتے تھے اور قلعوں میں تعینات تھے اس لیے ان کو برجی مملوک کہا جاتا تھا) ۔
  • سیف الدین قلاوون رکن الدین بیبرس کے انتقال کے دو سال بعد تخت نشین ہوئے۔۔۔۔۔۔ آپ بھی بیبرس کی طرح ملک صالح ایوبی کے غلام تھے۔ آپ کا تعلق دشت قپچاق سے تھا۔

سیف الدین قلاوون (سلطان مصر) کے کارنامے:
  • قلاوون کے عہد میں ایل خانی حکمرانوں اباقا خان اور ارغون نے یورپ کے مسیحیوں کو مصر کے خلاف ایک نئی صلیبی جنگ شروع کرنے اور بیت المقدس کو فتح کرنے کی ترغیب دی۔۔۔۔۔۔ اباقا خان نے مسیحیوں کے تعاون سے شام پر حملہ بھی کیا لیکن قلاوون نے حمص کے پاس 1280ء میں اباقا خان کو شکست دے کر اس منصوبے کو ناکام بنادیا۔
  • بیبرس کی طرح قلاوون نے بھی سرزمین شام پر مسیحی نو آبادیوں کے خلاف مہم جاری رکھی اور اذقیہ اور طرابلس کو یورپی فوجوں سے چھین لیا۔ قلاوون کے بعد اس کے بیٹے الملك الأشرف صلاح الدين خليل بن قلاوون‎ نے عکہ، صور، صیدا، حیفا اور دیگر شہروں کو بھی فتح کر لیا اور اس طرح ساحل شام سے یورپی مسیحیوں کا اقتدار ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔
سیف الدین قلاوون کا انتقال:
آپ کی وفات 6ذوالقعدہ 689ھ (1290 ء)میں ہوئی۔ آپ ؒ کا مقبرہ مصر میں موجود ہے۔
Powered by Blogger.