13جولائی 678ء (یوم وفات سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا)

13جولائی 678ء  (یوم وفات سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا)


مختصر تعارف:
آپ کی ولادت بعثت کے پانچویں سال ماہِ شوال المکرم بمطابق ماہِ جولائی 614ء بمقام مکہ مکرمہ، حجاز مقدس میں ہوئی۔ سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔اور خلیفہ بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ  2210   احادیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ سنہ 678ء میں آپ کا اِنتقال مدینہ منورہ میں ہوا۔ آپ رضی اللہ عنہا نے 64 سال عمر پائی ۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جن سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔
فضائل و مناقب:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " عورتوں پر عائشہ (رضی اللہ عنہا) کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔
تابعی قاسم بن محمد بن ابی بکر  (جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے ہیں) بیان کرتے ہیں کہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:  مجھے ازواج المطہرات پر دس وجوہات سے فضیلت حاصل ہے۔ پوچھا گیا:  اُم المومنین وہ دس وجوہات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سواء کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں کیا۔
میرے سواء کسی ایسی خاتون سے نکاح نہیں کیا جس کے والدین مہاجر ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے آسمان سے میری براءت نازل فرمائی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرئیل امین علیہ السلام ایک ریشمی کپڑے میں میری تصویر لائے اور فرمایا: اِن سے نکاح کرلیجئیے، یہ آپ کی اہلیہ ہیں۔
میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے۔
میرے سواء اِس طرح آپ اپنی کسی اور بیوی کے ساتھ غسل نہیں کیا کرتے تھے۔
آپ میرے پاس ہوتے تو وحی آ جایا کرتی تھی اور اگر کسی اور بیوی کے پاس ہوتے تو وحی نہیں آیا کرتی تھی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گلے اور سینہ کے درمیان میں ہوئی  (جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ کا سر اقدس صدیقہ رضی اللہ عنہ کی رانِ مبارک اور زانوئے مبارک کے درمیان میں تھا)۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری باری کے دن فوت ہوئے (یعنی جب میرے یہاں مقیم تھے)۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے میں مدفون ہوئے۔

صحابہ میں ممتاز حیثیت:
حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں "میں نے کسی ایک کو بھی معانی قرآن، احکام حلال و حرام، اشعار عرب اور علم الانساب میں حضرت عائشہ سے بڑھ کر نہیں پایا"۔ حضرت عائشہ کی خصوصیت تھی کہ جب کوئی نہایت مشکل و پیچیدہ مسئلہ صحابہ میں آن پڑتا تھا تو وہ آپ ہی کی طرف رجوع فرمایا کرتے تھے اور آپ کے پاس اس سے متعلق علم ضرور موجود ہوتا تھا۔ حضرت عائشہ کو علمی حیثیت سے عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم ہونے کی بنا پر چند صحابہ کرام پر بھی فوقیت حاصل تھی۔ فتوے دیا کرتی تھیں اور بے شمار احادیث ان سے مروی ہیں۔ خوش تقریر بھی تھیں۔

وفات:
13جولائی سنہ 678ء میں آپ کا اِنتقال مدینہ منورہ میں ہوا۔ آپ رضی اللہ عنہا نے 64 سال عمر پائی ۔

No comments:

Powered by Blogger.