جو لوگ ان باتوں سے باز نہ آئیں تو ۔۔۔۔۔القرآن
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا یَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنُوۡا خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُنَّ خَیۡرًا مِّنۡہُنَّ ۚ وَ لَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ لَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِیۡمَانِ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَتُبۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۱۱﴾
ترجمہ:
اے ایمان والو ! نہ تو مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ (جن کا مذاق اڑا رہے ہیں) خود ان سے بہتر ہوں، اور نہ دوسری عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ (جن کا مذاق اڑا رہی ہیں) خود ان سے بہتر ہوں۔ اور تم ایک دوسرے کو طعنہ نہ دیا کرو، اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے پکارو۔ ایمان لانے کے بعد گناہ کا نام لگنا بہت بری بات ہے۔ (٥) اور جو لوگ ان باتوں سے باز نہ آئیں تو وہ ظالم لوگ ہیں۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲﴾
ترجمہ:
اے ایمان والو ! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان گناہ ہوتے ہیں، (٦) اور کسی کی ٹوہ میں نہ لگو (٧) اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ (٨) کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردے بھائی کا گوشت کھائے ؟ اس سے تو خود تم نفرت کرتے ہو، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، بہت مہربان ہے۔
تفسیر:
*یعنی کسی کے خلاف تحقیق کے بغیر بدگمانی دل میں جما لینا گناہ ہے۔ 7: کسی دوسرے کے عیب تلاش کرنے کے لیے اس کی ٹوہ اور جستجو میں لگنا بھی اس آیت کی رو سے گناہ ہے۔ البتہ کوئی حاکم مجرموں کا پتہ لگانے کے لیے تفتیش کرے تو وہ اس میں داخل نہیں ہے۔ 8: غیبت کی تعریف ایک حدیث میں خود حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمائی ہے کہ : تم اپنے بھائی کا تذکرہ اس طرح کرو جو اسے ناگوار ہو۔ ایک صحابی نے پوچھا کہ اگر اس میں واقعی وہ عیب ہو تو (کیا اس کا بیان کرنا بھی غیبت ہے) آپ نے فرمایا : کہ اگر اس میں واقعی وہ عیب ہو تب تو وہ غیبت ہے اور اگر وہ نہ ہو تو بہتان ہے، یعنی وہ دوہرا گناہ ہے۔
آسان ترجمعہ قرآن (مفتی تقی عثمانی مدظلہ)
No comments: