تم ایمان تو نہیں لائے، البتہ.....

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ  قُوۡلُوۡۤا  اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ  قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ  لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۴﴾

ترجمہ:
یہ دیہاتی کہتے ہیں کہ : ہم ایمان لے آئے ہیں۔ ان سے کہو کہ : تم ایمان تو نہیں لائے، البتہ یہ کہو کہ ہم نے ہتھیار ڈال دیے ہیں، (١٠) اور ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ اور اگر تم واقعی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تو اللہ تمہارے اعمال ( کے ثواب) میں ذرا بھی کمی نہیں کرے گا۔ یقینا اللہ بہت بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔

تفسیر:
دیہات کے کچھ لوگ دل سے ایمان لائے بغیر ظاہری طور پر کلمہ پڑھ کر اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کررہے تھے، جس کا مقصد مسلمانوں جیسے حقوق حاصل کرنا تھا، مدینہ منورہ میں آکر انہوں نے راستوں پر گندگی بھی پھیلائی تھی، ان آیات میں ان کی حقیقت واضح فرمائی گئی ہے، اور یہ واضح کردیا گیا ہے کہ سچا مسلمان ہونے کے لئے صرف کلمہ پڑھ لینا کافی نہیں ہے، بلکہ دل سے اسلامی عقائد کو ماننا اور اپنے آپ کو اسلامی احکام کا پابند سمجھنا ضروری ہے۔
آسان ترجمعہ قرآن (مفتی تقی عثمانی مدظلہ)

No comments:

Powered by Blogger.