سلطان رکن الدین البیبرس

سلطان رکن الدین البیبرس اور منگولوں کی پہلی شکست:


سلطان رکن الدین البیبرس کا مکمل نام الملک الظاہر رکن الدین بیبرس البندقداری تھا۔۔۔۔۔۔آپ کی  پیداٸش سن 1223/1228میں ہوئی۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا تعلق ترک قپچاق نسل (بیبرس سے تھا۔۔۔۔۔ آپ کو ابو الفتوح کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ آپ بحری مملوک خاندان میں مصر کے چوتھے سلطان ، سیف الدین قطز کے جان نشین تھے۔۔۔۔۔۔اور مصری افواج کے ان کمانڈروں میں سے تھے جس نے فرانس کے بادشاہ لوئس نہم کو ساتویں صلیبی جنگ میں شکست دی۔۔۔۔۔۔۔


سلطان رکن الدین البیبرس کی مشہور جنگ:

بغداد کو تباہ کرنے کے بعد جب ہلاکو کی فوجیں شام کی طرف بڑھیں تو بیبرس اور ایک دوسرے مملوک سردار سیف الدین قطز نے مل کر 1260ء میں عین جالوت کے مقام پر ان کو فیصلہ کن شکست دی اور شام سے منگول فوجوں کو نکال باہر کیا-------یہ منگول فوج کی پہلی زلت امیز شکست تھی ۔۔۔۔۔ بیبرس کایہ بہت بڑا کارنامہ ہے کہ اس نے مصر و شام کو منگولوں کی تباہ کاریوں سے بچایا۔ ورنہ ان ملکوں کا بھی وہی حشر ہوتا جو ایران، عراق اور ترکستان کا ہوا------ بیبرس نے نہ صرف یہ کہ شام پر منگولوں کے حملوں کو پسپا کیا بلکہ خود ان کے علاقوں پر حملہ آور ہوا۔ اس نے مصری سلطنت کی شمالی سرحد ایشیائے کوچک کے وسطی علاقوں تک پہنچادی۔

اس نے جنگ عین جالوت کے بعد مملوک بادشاہ سیف الدین قطز کو قتل کرکے حکومت سنبھالی۔۔۔۔۔ کہا جاتا ہے یہ اس سے  حادثاتی طور پر قتل ھوا تھا جس کا اسے بہت افسوس تھا کیونکہ یہ قاضی کی عدالت میں فیصلہ چاہتا تھا۔


سلطان رکن الدین البیبرس کی صلیبی جنگیں:

بیبرس کا دوسرا بڑا کارنامہ شام کے ساحل پر قابض یورپی حکومتوں کا زور توڑنا ہے۔۔۔۔۔۔ یہ حکومتیں پہلی صلیبی جنگ کے زمانے سے شام کے ساحلی شہروں پر قابض تھیں۔ نور الدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی نے اگرچہ اندرون ملک اور فلسطین سے صلیبیوں کو نکال دیا تھا لیکن ساحلی شہروں پر ان کا اقتدار عرصے تک قائم رہا۔۔۔۔۔۔ ان کو بحری راستے سے یورپ سے برابر مدد پہنچتی رہتی تھی۔۔۔۔۔۔ یہ حکومتیں مصر و شام کے خلاف منگولوں سے اتحاد کرلیتی تھیں اور مسلمان چکی کے دو پاٹوں کے درمیان دب گئے تھے۔

اس نے عین جالوت میں منگولوں کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوشش کرنے پر 1268ء میں مسیحی سلطنت انطاکیہ کا خاتمہ کیا۔ انطاکیہ کی سلطنت کا خاتمہ 1271ء میں نویں صلیبی جنگ کا باعث بنا جس کی قیادت انگلستان کے شاہ ایڈورڈ نے کی تاہم وہ بیبرس سے کوئی بھی علاقہ چھیننے میں ناکام رہے۔اس نے صلیبیوں کو دیگر کئی جنگوں میں بھی شکست دی۔ 


سلطنت کی توسیع:

بیبرس نے اپنی سلطنت کو جنوب میں سوڈان کی طرف بھی وسعت دی اور نوبہ کا علاقہ بھی فتح کر لیا جو ایوبی سلاطین کے زمانے سے مصر کی حکومت میں شامل کر لیا گیا تھا۔۔۔۔۔ اپنی ان فتوحات اور کارناموں کی وجہ سے بیبرس کا نام مصر و شام میں صلاح الدین ایوبی کی طرح مشہور ہے۔ وہ نہ صرف مصری عوام بلکہ تمام عالم اسلام کا بڑا مقبول ہیرو ہے۔


وفات:

سلطان رکن الدین البیبرس کی  وفات 1 جولائی 1277 میں ہوئی۔


No comments:

Powered by Blogger.