سید منور حسن ؒ کا سنت ِ عمربن عبدالعزیزؒ پر عمل کرنا

سید منور حسن اکیسویں صدی میں سنت حضرت عمر بن عبدالعزیز زندہ کرتے ہوئے

یہ ان دنوں کی بات ہے جب سید منور حسن صاحب امیر جماعت اسلامی کی منصب پر فائز تھے اور منصورہ مرکز کی ایک کمرے میں  گوشہ نشین تھے ۔
ان دنوں سید منور حسن کی ایک  بیٹی کی رخصتی کی تقریب بھی منصورہ مرکز میں ھوئی۔
امیر جماعت ہونے کی وجہ سے پاکستان بھر سے سماجی وسیاسی شخصیات نے شادی کی تقریب میں شرکت کی اور بڑی تعداد میں تحفے تحائف پیش کیئے ..
جب رخستی ہوئی تو سید منور حسن نے اپنی بیٹی کو مخاطب کیا اور پوچھا کہ بیٹی تجھے یہ تحفے منور حسن کی بیٹی ہونے کی وجہ سے ملی ہیں یا امیر جماعت اسلامی کی بیٹی ہونے کی وجہ سے ؟؟؟
تو بیٹی نے جواب دیا کہ یہ تو میں جماعت اسلامی کی امیر کی بیٹی تھی اسی وجہ سے لوگوں نے اتنی بڑے پیمانے پر اتنا سامان اور تحفے دیئے ھیں ...
سید منور حسن نے کہا کہ بیٹی جب یہ جماعت کے نام کی وجہ سے ملی ہیں تو اس پر ہمارا کوئی حق نہیں ہے۔
اور وہ سارا مال بیت المال میں جمع کرا دیا جس کی تخمینہ قیمت 55 لاکھ روپے تھی۔
سیف الرحمن صاحب فرماتے ہیں کہ جب سید منور حسن امارت سے سبکدوش ہوئے اور کراچی جانے کے لئے سامان سفر باندھ کر روانہ ہوا تو حضرت کی کل جمع پونچی  صرف ایک بیگ ھی تھا جس میں صرف پہننے کے کپڑوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا ۔ 
یہ کہ کر سیف الرحمن صاحب کی آنکھوں میں آنسوں آگئے . 

اٹھے گا پھر کوئی رومی عجم کے لالہ زاروں سے----------یہ   وہی آب و گل وہی تبریز  ھے  ساقی


No comments:

Powered by Blogger.