عالمی یوم امداد باہمی یعنی International Day of Cooperatives
عالمی یوم امداد باہمی یعنی International Day of Cooperatives ہر سال جولائی کہ پہلے ہفتے کو منایا جاتا ہے۔۔۔۔۔
یوم امداد باہمی کی ابتدا 1992ء میں اقوام متحدہ نےکی۔۔۔۔جس کا مقصد عوام الناس میں امداد باہمی کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔۔۔۔ دنیا میں امداد باہمی ہی ایک ایسی چیز ہے کہ جس کے زریعے سے موت کے سوا ہر مشکل ، ہر پریشانی کا مقابلہ آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔امداد باہمی کا درس آج سے 1400 سال پہلے دین اسلام نے ہمیں دیا۔۔۔۔ جس کی مثال دورِ نبوت سے لے کر مسلمانوں کی تمام دور ِخلافت میں ہمیں واضح طور پر ملتی ہے ۔۔۔۔
قرآن کریم کی سورۃ الحشر کی آیت نمبر9میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں۔۔۔۔ ’’وہ خود پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں، خواہ انہیں خود اس چیز کی سخت ضرورت ہی کیوں نہ ہو،جنہوں نے اپنے آپ کو اپنے نفس کی بخیلی یا کنجوسی سے بچا لیا، وہی کامیاب ہیں""
اسی طرح ہمارے پیارے رسول ﷺ نے اپنی امت کو جو سبق اور درس دیا وہ یہ تھا۔۔۔۔ ’’کوئی شخص مؤمن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی کچھ پسند کرے جو وہ اپنے لیے کرتا ہے۔‘‘
اسی امداد ِ باہمی کی ایک مثال جو ہم نے کئی دفعہ سنی ہو گی۔۔۔۔ " حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو کسی شخص نے بکرے کی سری ہدیہ کے طور پر دی،انہوں نے خیال فرمایا کہ میرے فلاں ساتھی زیادہ ضرورت مند ہیں،کنبہ والے ہیں اور ان کے گھر والے زیادہ محتاج ہیں اس کے پاس بھیج دی۔۔۔۔ان کو ایک تیسرے صاحب کے متعلق یہی خیال پیدا ہوا،اور ان کے پاس بھیج دی۔۔۔۔غرض اسی طرح سات گھروں میں پھر کر وہ سری سب سے پہلے صحابی کے گھر لوٹ آئی" فضائل اعمال،حکایات صحابہ باب ششم صفحہ نمبر78۔۔۔۔یہ ہے امداد ِ باہمی کی ایک مثال جو یارانِ نبیﷺ نے قائم کی ۔۔۔۔ اور آج تک دنیا ایسی مثال لانے سے قاصر ہے۔
جنگ ِ یرموک کا ایک اور واقعہ جو ہمیں امداد ِ باہمی کا درس دیتا ہے ۔۔۔۔" امیر المومنین ، خلیفہ بلا فصل ،سیدنا صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی کمان میں رومیوں سے فیصلہ کن جنگ 'جنگ یرموک ' لڑی گئی جس میں بہت سے صحابہ اکرام رضی اللہ عنم زخمی اور شہید ہو گئے ۔۔۔۔ حذیفہ عدوی معرکہ کے اختتام پر اپنے چچازاد بھائی کی تلاش میں چل پڑے تاکہ ان کو پانی پلا سکیں ۔۔۔۔ حذیفہ کہتے ہیں: میرے دل میں تھا کہ اگر مجھے بھائی مل گیا تو اسے کچھ پانی پلا دوں گا۔باقی پانی سے اس کے چہرے کو صاف کروں گا۔جب میں نے اپنے شدید زخمی بھائی کو تلاش کرہی لیا۔۔۔۔میں نے پانی کا پوچھاتو انہوں نے اثبات میں اشارہ کیا۔میں نے چھاگل کا منہ کھولا، ابھی پانی انڈیلنے ہی لگا تھا کہ ایک طرف سے زخمی کے کراہنے کی آواز سنائی دی۔۔۔۔میرا چچازاد کہنے لگا: بھائی! پہلے اسے پانی پلاؤ۔مجھے زیادہ پیاس نہیں۔حذیفہ اس زخمی کے پاس پہنچے۔۔۔۔اس پر جھکے، چھاگل کا منہ کھولا ہی تھا کہ ایک اور طرف سے کسی زخمی کے کراہنے کی آواز سنائی دی۔اس زخمی نے کہا: نہیں! پہلے اس کو پانی پلاؤ، وہ مجھ سے زیادہ پیاسا ہوگا۔
حذیفہ چھاگل لیے اس زخمی کی طرف بھاگے، دیکھا کہ وہ توجام شہادت نوش کر چکے ہیں۔۔۔۔دل میں آیا کہ پہلے والے زخمی کی طرف جاؤں،ان کو پانی پلاؤں۔ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہ بھی شہید ہو چکے ہیں۔۔۔۔ اب ان کا رخ اپنے چچا زاد بھائی کی طرف تھا۔وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہ بھی شہید ہوچکے ہیں۔ ۔۔۔( اللہ اکبر)
اس جیسے واقعات کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ دین اسلام کی اساس ہی امداد باہمی کے اصولوں پر رکھی گئی ہے ۔
آج کے اس پر فتنہ دور میں کہ جس میں ہر جگہ مادیت کی جنگ جاری ہے ۔۔۔۔ دنیا کفر انسانیت کو مادہ پرستی کی دہلتی آگ میں دھکیلنے کی پر زور کوشش کر رہا ہے ۔۔۔۔عالمی طاغوتی قوتیں غریب خصوصاً مسلم ممالک کو سماجی و اقتصادی بحران کا شکار کرنے کے منصوبے بنا رہی ہیں ۔۔۔۔۔ان بحرانوں سے پاکستان اور دیگر مسلم و غریب ممالک کو نجات حاصل کرنے کے لئے امداد ِ باہمی کے سنہری اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔۔۔۔۔اور ہمیں یہ دن پھر سے وہ ہی امدادباہمی پیدا کرنے کا درس دیتا ہے جو ہمیں دین ِ مبین نے سکھائی اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنم نے اس پر عمل کر کے دکھایا۔۔۔۔
No comments: